Wednesday 15 June 2022

خوگر غم ہیں کرم کی التجا کرتے نہیں

خُوگرِ غم ہیں کرم کی اِلتجا کرتے نہیں

ہم خُوشی لے کر طبیعت بے مزا کرتے نہیں

آرزُو ہم اپنے سینے سے جُدا کرتے نہیں

مُدعا رکھتے ہیں، عرضِ مُدعا کرتے نہیں

تیری مرضی ہے جسے چاہے نواز اے چشمِ یار

ہم تو ان باتوں میں اپنا جی بُرا کرتے نہیں

جس کی آتی ہے، اسیرِ زُلف ہو جاتا ہے وہ

وہ تو دانستہ گرِفتارِ بلا کرتے نہیں

ہنس کے یوں کہنا کسی کا وعدۂ فردا کے بعد

یہ بھی سُن لو؛ ہم کبھی وعدہ وفا کرتے نہیں

کس سے دیکھی جائے گی وہ چشمِ تر وقتِ وِداع

اس لیے ہم ان سے مِلنے کی دُعا کرتے نہیں

ہو نہ جب تک ہم کو اپنے دل پہ کامل اعتماد

ہم کسی کافر ادا کا سامنا کرتے نہیں


کامل چاندپوری

No comments:

Post a Comment