Wednesday 15 June 2022

مرد روتے نہیں

مرد روتے نہیں

 

موسموں کی کشاکش میں بھیگی ہوئی

ساعتوں کو دلاسے دئیے جاتے ہیں

اپنے کندھے پہ رکھ کر عَلم خواب کا

ٹُوٹی پُھوٹی سڑک پر چلے جانا ہے

اور ہر زخم سہہ کر کے ہنسنا ہے بس

سچ سمجھنا ہے اُن سارے افسانوں کو

سچ جو ہوتے نہیں 

مرد روتے نہیں 


احمد شہباز

No comments:

Post a Comment