Saturday 11 June 2022

تو حکم کر نہ جاؤں تو جو چور کی سزا

 تُو حکم کر، نہ جاؤں تو جو چور کی سزا

پھر میں پلٹ کے آؤں تو جو چور کی سزا

بے خوف آ کے مِل کہ تِرے اذن کے بغیر

میں آنکھ بھی اٹھاؤں تو جو چور کی سزا

چوری کروں گا بس تِرا دل، نیند اور چین

میں اور کچھ چراؤں تو جو چور کی سزا

مجھ بے نوا گدا کو نہ در سے اٹھاؤ تم

ہاں گر صدا لگاؤں تو جو چور کی سزا

صدیوں تو آزما لے بھلا میرے صبر کو

شکوہ زباں پہ لاؤں تو جو چور کی سزا

میں ہارنے کی آیا ہوں تُو کھیل تو سہی

تجھ کو نہ جیت پاؤں تو جو چور کی سزا

جی پھر کے آج مجھ کو پلا اور ساتھ چل

تھوڑا بھی ڈگمگاؤں تو جو چور کی سزا


رحمان فارس

No comments:

Post a Comment