Saturday 11 June 2022

اک بے وفا کے خفیہ پیغام پر ہوا ہے

 اک بے وفا کے خفیہ پیغام پر ہوا ہے

اور فیصلہ بھی خالی الزام پر ہوا ہے

جو ہوا ہے میکدے میں ساقی سے آج جھگڑا

جو پیا نہیں تھا میں نے، اسی جام پر ہوا ہے

خلقِ خدا کی خاطر جو کیا تھا میں نے کھل کر

مِرے ساتھ یہ تماشا اسی کام پر ہوا ہے

میں سزا بھگت رہا ہوں کسی ایسے جرم میں اب

جو کِیا نہیں ہے میں نے، مِرے نام پر ہوا ہے

خمیازہ اس کا بھگتیں گے اہلِ دل بچارے

آغاز جس کا میرے انجام پر ہوا ہے

کوئی اور ہی ہدف ہے کوئی اور ہی نشانہ

کہنے کو بس یہ حملہ انعام پر ہوا ہے


انعام الحق جاوید

No comments:

Post a Comment