اک بے وفا کے خفیہ پیغام پر ہوا ہے
اور فیصلہ بھی خالی الزام پر ہوا ہے
جو ہوا ہے میکدے میں ساقی سے آج جھگڑا
جو پیا نہیں تھا میں نے، اسی جام پر ہوا ہے
خلقِ خدا کی خاطر جو کیا تھا میں نے کھل کر
مِرے ساتھ یہ تماشا اسی کام پر ہوا ہے
میں سزا بھگت رہا ہوں کسی ایسے جرم میں اب
جو کِیا نہیں ہے میں نے، مِرے نام پر ہوا ہے
خمیازہ اس کا بھگتیں گے اہلِ دل بچارے
آغاز جس کا میرے انجام پر ہوا ہے
کوئی اور ہی ہدف ہے کوئی اور ہی نشانہ
کہنے کو بس یہ حملہ انعام پر ہوا ہے
انعام الحق جاوید
No comments:
Post a Comment