Saturday 18 June 2022

ان ہاتھوں سے تیر میرے سینے میں آ لگے

 ان ہاتھوں سے تیر میرے سینے میں آ لگے

اس ذائقے سے عمدہ مجھے اور کیا لگے

میں اس پہلو میں لیٹوں تقاضا چھوڑ کر

اور اسی وقت مر جاؤں اک لمحہ لگے

میں تو ویسے ہی شہر چھوڑنے والا ہوں

باقی جو تم کہو جیسے اچھا لگے

آج کل عید کی تیاری میں مگن ہے کافی

اس کا خریدا سیل کا سوٹ بھی مہنگا لگے

تیری تصویر رکھ لوں گا میں اپنے فون میں

پھر تجھےدیکھتے دیکھتے چشمہ لگے


علی رحمان

No comments:

Post a Comment