Monday 20 June 2022

سنو پھر دیر مت کرنا

 سنو پھر دیر مت کرنا


ہواؤں کے لبوں پر سسکیاں اچھی نہیں لگتیں

مگر پھر بھی

 کبھی یونہی سسک اٹھیں

تو پل بھر میں سمجھ جانا

تمہاری کھڑکیوں سے جھانکتی بیلوں سے 

پت جھڑ کا کوئی قصہ سنا ہو گا

کبھی پھولوں کے چہرے زرد پاؤ تو

ہوائیں سرد پاؤ تو

سمجھ جانا

کسی نے ضبط کے اس پار سے  تھک کر

 تمہیں آواز دی ہے پھر

کہیں فریاد کی ہے پھر

بلکتی ان صداؤں کو

کسی کمزور لمحے میں 

انا کے روبرو تم ڈھیر مت کرنا

پلٹ آنے میں اب کے دیر مت کرنا


سجل احمد

No comments:

Post a Comment