سنو پھر دیر مت کرنا
ہواؤں کے لبوں پر سسکیاں اچھی نہیں لگتیں
مگر پھر بھی
کبھی یونہی سسک اٹھیں
تو پل بھر میں سمجھ جانا
تمہاری کھڑکیوں سے جھانکتی بیلوں سے
پت جھڑ کا کوئی قصہ سنا ہو گا
کبھی پھولوں کے چہرے زرد پاؤ تو
ہوائیں سرد پاؤ تو
سمجھ جانا
کسی نے ضبط کے اس پار سے تھک کر
تمہیں آواز دی ہے پھر
کہیں فریاد کی ہے پھر
بلکتی ان صداؤں کو
کسی کمزور لمحے میں
انا کے روبرو تم ڈھیر مت کرنا
پلٹ آنے میں اب کے دیر مت کرنا
سجل احمد
No comments:
Post a Comment