Sunday 19 June 2022

اب کے تصویر بناتے ہوئے یہ دھیان رہے

 اب کے تصویر بناتے ہوئے یہ دھیان رہے

کسی صورت کے نکل آنے کا امکان رہے

کل اثاثے کی میاں ایک ہی گٹھڑی نہ بنا

تا کہ ہر ٹوٹی ہوئی چیز کی پہچان رہے

تجھ سے درکار محبت ہے محبت کے عوض

میں نہیں چاہتا تجھ پر کوئی احسان رہے

موسمِ ہجر میں پھولوں کی عملداری نہ تھی

اک اذیت میں مِری میز پہ گلدان رہے

جس طرح زندگی بیمار کا بستر ہو فراغ

آدمی اپنی ہی کروٹ سے پریشان رہے


اظہر فراغ 

No comments:

Post a Comment