خود کو عورت تصور کرنا
جب نہ چاہتے ہوئے بھی تمہیں
وہ سب کرنا پڑے
جس میں تمہارا دل، تمہاری روح
شامل نہ ہو
تو خود کو عورت تصور کرنا
جب تمہارے جسم کا سودا ہو
جب تم کسی کی ملکیت سمجھے جاؤ
جب تمہاری سانسوں پر
نصیحتوں کی گُھٹن ہو
خود کو عورت تصور کرنا
جب جوان ہوتے ہی قید ہو جاؤ
اور آسمان کی وُسعت
کھڑکی جتنی رہ جائے
خود کو عورت تصور کرنا
کبھی آدھی رات کو اپنے بچے کے لیے
اگر نیند سے جاگو
اس کا بستر بدلو
اس کو کپڑے پہناؤ
اپنا چین گنواؤ
خود کو عورت تصور کرنا
جب یہ طے ہو جائے
تمہیں کیا کرنا ہے
کیسے رہنا ہے
کیسے ہنسنا ہے
کیسے رونا ہے
کیسے جینا ہے
کیسے مرنا ہے
خود کو عورت تصور کرنا
جب جسمانی فرق کی سزا
انسانی فرق بن جائے
خود کو عورت تصور کرنا
اور ایسا تصور کر کے
اے نام نہاد غیرت مند مردو
عورت نہ ہونے پر
شکر نہ کرنا
اسے اپنی طرح آزاد ہونے دینا
امر پیرزادو
No comments:
Post a Comment