اُٹھا نہ رند جو در مے خانہ چھوڑ کر
کیونکر جئے گا وہ لب پیمانہ چھوڑ کر
کیا محتسب نے بزمِ مسرت خراب کی
رِند اُٹھ گئے ہیں ہاتھ سے پیمانہ چھوڑ کر
جاؤں گا تیری بزم سے اے شمع رو کہاں
جاتا نہیں ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر
خنداں ہے پھول باغ میں، فصلِ بہار ہے
میکش کہیں نہ جائیں گے مےخانہ چھوڑ کر
رشید حیدرآبادی
No comments:
Post a Comment