Sunday, 31 July 2022

کیسے عجیب لوگ تھے جن کے یہ مشغلے رہے

 کیسے عجیب لوگ تھے جن کے یہ مشغلے رہے

میرے بھی ساتھ ساتھ تھے، غیر سے بھی ملے رہے

تُو بھی نہ مل سکا ہمیں، عُمر بھی رائیگاں گئی

تجھ سے تو خیر عشق تھا، خود سے بڑے گلے رہے

دیکھ لے، دلِ نامُراد! تیرا گواہ بن گیا

ورنہ میرے خلاف تو میرے ہی فیصلے رہے

تجھ سے ملے بچھڑ گئے، تجھ سے بچھڑ کے مل گئے

ایسی بھی قُربتیں رہیں، ایسے بھی فاصلے رہے


سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment