Saturday 23 July 2022

میں سوچتی ہوں کہ ہاتھ تیرا

 میں سوچتی ہوں

میں سوچتی ہوں کہ ہاتھ تیرا

جو میرے ہاتھوں میں رہ گیا تو

میں زندگانی کی ڈائری سے

اذیتوں کے تمام صفحوں کو نوچ لوں گی

ہے میرا وعدہ کہ ہاتھ تیرا

جو میرے ہاتھوں میں رہ گیا تو

میں شاعری میں کسی بھی دکھ کا 

کوئی بھی مصرع نہیں کہوں گی


افشاں کنول

No comments:

Post a Comment