نام چلے ہرنام داس کا، کام چلے امریکا کا
مورکھ اس کوشش میں ہے سورج نہ ڈھلے امریکا کا
نردھن کی آنکھوں میں آنسو آج بھی ہیں اور کل بھی تھے
برلا کے گھر دیوالی ہے، تیل جلے امریکا کا
دنیا بھر کے مظلوموں نے بھید یہ سارا جان لیا
آج ہے ڈیرا زرداروں کے سائے تلے امریکا کا
کام ہے اس کا سودے بازی سارا زمانہ جانے ہے
اسی لیے تو مجھ کو پیارے نام کَھلے امریکا کا
غیر کے بل بوتے پر جینا مردوں والی بات نہیں
بات تو جب ہے اے جالب، احسان نہ لے امریکا کا
حبیب جالب
No comments:
Post a Comment