Monday 25 July 2022

رنگ و خوشبو یہیں کہیں تھے دوست

 رنگ و خوشبو یہیں کہیں تھے دوست

خواب ٹوٹا تو ہم نہیں تھے دوست

رات ڈھونڈا تھا چائے خانوں میں

شہر بھر میں کہیں نہیں تھے دوست

ایسے لوگوں میں عمر گزری ہے

جن کے لہجے بھی آتشیں تھے دوست

جب ہمیں عشق نے خراب کیا

ان دنوں تم بہت حسیں تھے دوست

وقت نے اس زمیں پہ لا پھینکا

ہم ستاروں کے ہم نشیں تھے دوست

یہ دعائیں قبول ہوتی ہیں

کتنے سادہ مِرے یقیں تھے دوست

اب انہیں دیکھ خوف آتا ہے

لوگ اس شہر کے حسیں تھے دوست


عابد حسین عابد

No comments:

Post a Comment