Saturday, 30 July 2022

چاک دل بھی کبھی سلتے ہوں گے

 چاک دل بھی کبھی سِلتے ہوں گے

لوگ بچھڑے ہوئے ملتے ہوں گے

روز و شب کے انہی ویرانوں میں

خواب کے پھول تو کھلتے ہوں گے

ناز پرور وہ تبسّم سے کہیں

سلسلے درد کے ملتے ہوں گے

ہم بھی خوشبو ہیں صبا سے کہیو

ہمنفس روز نہ ملتے ہوں گے

صبح زِنداں میں بھی ہوتی ہو گی

پھول مقتل میں بھی کھلتے ہوں گے

اجنبی شہر کی گلیوں میں ادا

دل کہاں لوگ ہی ملتے ہوں گے


ادا جعفری

No comments:

Post a Comment