عارفانہ کلام نعتیہ کلام
قلزمِ نعت سے مرجانِ مؤدت نکلے
خیمۂ جود سے جوں دستِ سخاوت نکلے
میم سے منظرِ عالم میں چراغاں کا سماں
حائے حطی سے حکیمانہ فراست نکلے
میم اس عالمِ امکان میں ممکن کے لیے
دال سے دین دہش اور دیانت نکلے
شش جہت انفس و آفاق زمان اور مکان
سر خمیدہ لیے سب بہرِ اطاعت نکلے
سورۃ نور کی تنویر تِرے چہرے کی لو
سورۃ قدر سے برہانِ رسالتﷺ نکلے
باریابی کا ملے اذن تو مغرب سے قمر
شمس مشرق سے تِری لے کے اجازت نکلے
ریاض ساغر
No comments:
Post a Comment