Monday 25 July 2022

تم ایک کھوئی ہوئی نسل ہو گمشدہ لوگ

 تم ایک کھوئی ہوئی نسل ہو


گمشدہ لوگ اتنی تعداد میں

اتنی تیزی سے جوان ہوتے ہوئے

شہر کی گلیاں تمہارے قدموں سے بھر گئی ہیں

تم اتنی تیزی سے اِدھر اُدھر جا رہے ہو

تم کہیں نہیں جا رہے ہو

تم کیوں جوان ہوئے ہو؟

محبت، جنس، آزادی

تمہارے لیے یہاں موجود نہیں ہے

تم ایک کھوئی ہوئی نسل ہو

تم سب اندر سے ایک ہو

اداس، اکیلے، ٹوٹے ہوئے

تم ایک دوسرے کا متبادل نہیں ہو سکتے ہو

روتے روتے، تمہیں ماں چپ نہیں کرا سکتی

ہنستے ہنستے، تمہیں موت ڈرا نہیں سکتی

تم مرنے کا تہیہ کئے بیٹھے ہو

خود کشی تمہارے دماغ میں

شاعری کی طرح سرگوشی کرتی ہے  

اسے تم لکھے بغیر جانے نہیں دو گے

اپنے بعد تم ایک نثری نظم میں ملو گے 


طاہر راجپوت

No comments:

Post a Comment