اس میں موجود خزینے سے محبت ہے میاں
مجھ کو انکار سے کینے سے محبت ہے میاں
پہلے ہم اس کے بدن کا ہی فقط سوچتے تھے
اب تو کُرتے سے پسینے سے محبت ہے میاں
اِس لیے شوق سے روتے ہیں یہاں کے باسی
اُس کو ساون کے مہینے سے محبت ہے میاں
بد زبانی کی وجہ سے میں اسے چھوڑ تو دوں
مسئلہ یہ ہے؛ کمینے سے محبت ہے میاں
سب کی کوشش ہے کہ اس شخص کو حاصل کر لیں
سب کو ہیرے سے نگینے سے محبت بے میاں
ہم سے الفت نہ سہی آپ مگر بیٹھو تو
کم سے کم چائے تو پینے سے محبت ہے میاں
خود کشی کا تھا ارادہ، مگر اُس سے مل کر
ہنس کے بولا؛ مجھے جینے سے محبت ہے میاں
ندیم راجہ
No comments:
Post a Comment