حسن بے پردہ کی گرمی سے کلیجہ پکا
تیغ کی آنچ سے گھر میں مِرے کھانا پکا
جنسِ دل لے کے نہ جاؤں میں کسی اور کے پاس
آپ بیعانہ اگر دیجئے پکا پکا
ہر طرح ہاتھ اٹھانا ہے جہاں سے مشکل
بیٹھ رہنے کو بھی گھر چاہئے کچا پکا
ہے وہ شاعر جو پڑھے بزمِ سخن میں اشعار
معتبر ہے جو کچہری میں ہو چہرہ پکا
خام طبعی سے تمہارے ہے بہت تنگ اسیر
کیجیۓ وصل کا اقرار تو پکا پکا
اسیر لکھنوی
No comments:
Post a Comment