Sunday, 31 July 2022

حسن بے پردہ کی گرمی سے کلیجہ پکا

 حسن بے پردہ کی گرمی سے کلیجہ پکا

تیغ کی آنچ سے گھر میں مِرے کھانا پکا

جنسِ دل لے کے نہ جاؤں میں کسی اور کے پاس

آپ بیعانہ اگر دیجئے پکا پکا

ہر طرح ہاتھ اٹھانا ہے جہاں سے مشکل

بیٹھ رہنے کو بھی گھر چاہئے کچا پکا

ہے وہ شاعر جو پڑھے بزمِ سخن میں اشعار

معتبر ہے جو کچہری میں ہو چہرہ پکا

خام طبعی سے تمہارے ہے بہت تنگ اسیر

کیجیۓ وصل کا اقرار تو پکا پکا


اسیر لکھنوی

No comments:

Post a Comment