یہ گردشیں یہ الم اور یہ خوشی کیا ہے
بغیر ان کے ہماری یہ زندگی کیا ہے
نہ ہو خیال جسے دوستی میں دوستی کا
بلا وہ دوستی کیا اور وہ آدمی کیا ہے
جنوں نہ ہو تِری الفت میں قیس جیسا گر
یہ حسن کیا ہے تِرا، میری عاشقی کیا ہے
جمالِ یار کا جلوہ نظر کو کافی ہے
یہ چاند تارے یہ سورج یہ روشنی کیا ہے
تیرے لبوں کے تبسم کا کوئی ثانی نہیں
چمن میں کھلتے گلابوں کی تازگی کیا ہے
تیرے سوا میری نظروں کو کچھ پسند نہیں
یہ پھول کیا یہ کلی کیا یہ پنکھڑی کیا ہے
اگر مٹھاس نہیں درد بھی نہیں اشہر
یہ لفظ کیا ہے غزل کیا ہے، شاعری کیا ہے
اشہر اشرف
No comments:
Post a Comment