Sunday, 24 July 2022

یہ گردشیں یہ الم اور یہ خوشی کیا ہے

 یہ گردشیں یہ الم اور یہ خوشی کیا ہے

بغیر ان کے ہماری یہ زندگی کیا ہے

نہ ہو خیال جسے دوستی میں دوستی کا

بلا وہ دوستی کیا اور وہ آدمی کیا ہے

جنوں نہ ہو تِری الفت میں قیس جیسا گر

یہ حسن کیا ہے تِرا، میری عاشقی کیا ہے

جمالِ یار کا جلوہ نظر کو کافی ہے

یہ چاند تارے یہ سورج یہ روشنی کیا ہے

تیرے لبوں کے تبسم کا کوئی ثانی نہیں

چمن میں کھلتے گلابوں کی تازگی کیا ہے

تیرے سوا میری نظروں کو کچھ پسند نہیں

یہ پھول کیا یہ کلی کیا یہ پنکھڑی کیا ہے

اگر مٹھاس نہیں درد بھی نہیں اشہر

یہ لفظ کیا ہے غزل کیا ہے، شاعری کیا ہے


اشہر اشرف

No comments:

Post a Comment