Saturday 23 July 2022

اب تم بھی پلٹنے کا سوچو

 اب تم بھی پلٹنے کا سوچو


ہیں سردیاں پلٹنے کو

اب تم بھی پلٹنے کا سوچو

تنہا گزرے کتنے موسم

تم لوٹے نہ میرے ہمدم

جن پر ہم سنگ سنگ چلتے تھے

وہ راہیں ادھوری ہیں جاناں

والہانہ لپٹنے کو تم سے

میری بانہیں ادھوری ہیں جاناں

میری آنکھیں رستہ تکتی ہیں

اب پتھر بھی ہو سکتی ہیں

اب اِتنا مجھے ستاؤ نہ

تم جلدی لوٹ کے آؤ نا

ہیں سردیاں پلٹنے کو

اب تم بھی پلٹنے کا سوچو


طارق اقبال حاوی

No comments:

Post a Comment