سادھو کی عظمت
آج کہے کل بھجوں گا، کال کہے پھر کال
آج کال کے کرت ہی، او سر جاسی چال
کبیرا سنگت سادھ کی، بیگ کریجے جائی
دُرمت دور گنوائی کے، دے سی سُمت بتائی
سینہوں کے لہنڈے نہیں، ہنسوں کی نہیں پات
لعلوں کی نہیں بوریاں، سادھ نہ چلے جماعت
جات نہ پوچھو سادھ کی، پوچھ لیجئے گیان
مول کرو تروار کا، پرا رہن دیو میان
کبیر داس
کال: کل
سر: موقع
سنگت: صحبت
بیگ ہوا
دُرمت: بدعقلی
سُمت: اچھی عقل
سینہوں: شیر
لہنڈے: جھنڈ
پات: قطار
جات: ذات
تروار: تلوار
پرا: پڑا
No comments:
Post a Comment