جو بات تجھ میں ہے، تیری تصویر میں نہیں
رنگوں میں تیرا عکس ڈھلا، تُو نہ ڈھل سکی
سانسوں کی آنچ، جسم کی خوشبُو نہ ڈھل سکی
تجھ میں جو لوچ ہے، میری تحریر میں نہیں
جو بات تجھ میں ہے، تیری تصویر میں نہیں
بے جان حُسن میں کہاں رفتار کی ادا
انکار کی ادا ہے، نہ اقرار کی ادا
کوئی لچک بھی زلفِ گِرہ گیر میں نہیں
جو بات تجھ میں ہے، تیری تصویر میں نہیں
دنیا میں کوئی چیز نہیں ہے تیری طرح
پھر اک بار سامنے آ جا، کسی طرح
کیا اور اک جھلک میری تقدیر میں نہیں
جو بات تجھ میں ہے، تیری تصویر میں نہیں
ساحر لدھیانوی
No comments:
Post a Comment