Sunday, 24 July 2022

پرشاد بول بانٹ کے چورن گیا کوئی

 پرشاد بول بانٹ کے چورن گیا کوئی

کوئی سخی تو حضرت فن بن گیا کوئی

بولا کوئی زمیں پہ بنا دوں گا میں بہشت

بربادیوں میں جھونک نشمین گیا کوئی

ہے حوصلے کی بات، بڑی بات ہے جناب

نقاد اپنا آپ ہی گر بن گیا کوئی

لفظوں کے جوڑ توڑ کیے، شعر بُن لیے

اپنے تئیں خدا کا ولی بن گیا کوئی

بزمِ مدح سجی تو کئی سر کے بل گئے

اس بزم میں بھی طوعاً و کرہاً گیا کوئی

اک دہنِ خوش جمال سے نکلا جو چٹکلہ

دردِ جگر اٹھا کہیں واہ بن گیا کوئی

بیداریاں تھیں خواب تھے زادِ سفر تو تھا

ان کو بھی بیچ کھا کے بنا دھن گیا کوئی


ثمن ابرار

No comments:

Post a Comment