Sunday 31 July 2022

حسین دیکھ رہے ہیں صفیں سجائے ہوئے

عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ


 حسینؑ دیکھ رہے ہیں صفیں سجائے ہوئے

کوئی تو نکلے کفن کو علم🏴 بنائے ہوئے

تڑپنے لگتے ہو کیوں ذکرِ ابنِ حیدرؑ پر؟

علیؑ کے لال سے کتنا ہو خوف کھائے ہوئے

طلب نہیں ہے کسی قصر کی، نہ شاہی کی

ہمیں قبول ہیں یا رب وہ گھر جلائے ہوئے

کبھی تبسمِ اصغرؑ میں بولتے ہیں حسینؑ

سِناں کی نوک کو منبر کبھی بنائے ہوئے

یہ حوصلہ ہے انہی کا کریں حسینؑ کو قتل

ہوں جن کے خون میں شامل جگر چبائے ہوئے

بدر کی آگ تھی، سینوں میں کچھ نیا کب تھا

علیؑ کی تیغ کے زخمی تھے سب بلائے ہوئے

فراتِ فکر پہ ان کے ہے اب تلک پہرہ

عزائے شہ سے جو صفدر ہیں تلملائے ہوئے


صفدر جعفری

No comments:

Post a Comment