بھوک میری ہمسفر ہے راستہ روٹی کا ہے
میری ساری شاعری میں ذائقہ روٹی کا ہے
اب کسی لیلیٰ کی جانب دھیان جاتا ہی نہیں
قیس کو درپیش جب سے مسئلہ روٹی کا ہے
بھوک سے بے خال ہیں بستی کے ننھے مقتدی
مولوی کے بات میں بھی فلسفہ روٹی کا ہے
پیٹ پوجا ہو رہی ہے بندگی کے نام پر
بھوک مذہب بن گئی ہے دیوتا روٹی کا ہے
نامعلوم
No comments:
Post a Comment