Tuesday 26 July 2022

بھوک میری ہمسفر ہے راستہ روٹی کا ہے

 بھوک میری ہمسفر ہے راستہ روٹی کا ہے

میری ساری شاعری میں ذائقہ روٹی کا ہے

اب کسی لیلیٰ کی جانب دھیان جاتا ہی نہیں

قیس کو درپیش جب سے مسئلہ روٹی کا ہے

بھوک سے بے خال ہیں بستی کے ننھے مقتدی

مولوی کے بات میں بھی فلسفہ روٹی کا ہے

پیٹ پوجا ہو رہی ہے بندگی کے نام پر

بھوک مذہب بن گئی ہے دیوتا روٹی کا ہے


نامعلوم

No comments:

Post a Comment