کبیر یہ گھر پریم کا خالہ کا گھر ناہیں
سیس اتارے ہاتھ کر، سو جاوے گھر ماہیں
کستوری کنڈل بسے، مرگ ڈھونڈے بن ماہیں
ایسے گھٹ گھٹ رام ہے، دنیا دیکھے ناہیں
جب میں تھا تب ہری ناہیں، اب ہری ہے میں ناہیں
سب اندھیارا مٹ گیا، جب دیپک دیکھیا ماہیں
سائیں تھے سب ہوت ہے، بندے تھے کچھو ناہیں
رائی تھے پربت کرے، پربت رائی ماہیں
کھیت نہ چھاڈے سورواں، جھوجھے دوے دل ناہیں
آسا جیون مرن کی، من میں آنے ناہیں
سائیں کبیرا بہت گن، اوگن کوئی ناہیں
جو دل کھوجوں آپنا، تب اوگن مجھ ماہیں
کبیر داس
No comments:
Post a Comment