Saturday 23 July 2022

کبیر یہ گھر پریم کا خالہ کا گھر ناہیں

 کبیر یہ گھر پریم کا خالہ کا گھر ناہیں

سیس اتارے ہاتھ کر، سو جاوے گھر ماہیں

کستوری کنڈل بسے، مرگ ڈھونڈے بن ماہیں

ایسے گھٹ گھٹ رام ہے، دنیا دیکھے ناہیں

جب میں تھا تب ہری ناہیں، اب ہری ہے میں ناہیں

سب اندھیارا مٹ گیا، جب دیپک دیکھیا ماہیں

سائیں تھے سب ہوت ہے، بندے تھے کچھو ناہیں

رائی تھے پربت کرے، پربت رائی ماہیں

کھیت نہ چھاڈے سورواں، جھوجھے دوے دل ناہیں

آسا جیون مرن کی، من میں آنے ناہیں

سائیں کبیرا بہت گن، اوگن کوئی ناہیں

جو دل کھوجوں آپنا، تب اوگن مجھ ماہیں


کبیر داس

No comments:

Post a Comment