Thursday 28 July 2022

ہم نے گھٹتا بڑھتا سایہ پگ پگ چل کر دیکھا ہے

 ہم نے گھٹتا بڑھتا سایا پگ پگ چل کر دیکھا ہے

ہر راہی اک دھندلا پن ہے ہر جادہ اک دھوکا ہے

ہم بھی کسی لمحے کی انگلی تھام کے اک دن چل دیں گے

تُو نے تو اے جانے والے! جانے کو کیا جانا ہے

ماضی کی بے نام گُپھا میں بیٹھے بیٹھے سوچتے ہیں

نگر نگر ہے شہرت اپنی، گھر گھر اپنا چرچا ہے

ہم تم دونوں دوست پرانے صدیوں کی مجبوری کے

اس سے بڑھ کر تم ہی بولو اور بھی کوئی رشتہ ہے

آتے جاتے ہر راہی سے پوچھ رہا ہوں برسوں سے

نام ہمارا لے کر تم سے حال کسی نے پوچھا ہے

خود کو پانے کی چِنتا نے گیان جگایا دوری کا

گھر اپنا ہے شہر پرایا، بیچ میں لمبا رستا ہے


وشو ناتھ درد

No comments:

Post a Comment