اپنے در سے اگر اٹھا جاؤ
تو مجھے خاک میں ملا جاؤ
ہر گھڑی رہتی ہے دعا لب پہ
اپنے دشمن پہ آپ چھا جاؤ
ویسے مشکل ہے ربط ہو تم سے
کوئی اُمید ہی دِلا جاؤ
جانے والے کو ٹوکنا ہے غلط
کیسے کہہ دیتی تم سے نہ جاؤ
کتنے برسوں کی آرزو ہو تم
اپنی صورت کبھی دکھا جاؤ
اجر کچھ بھی نہیں عیادت کا
دو گھڑی ملنے تم بھی آ جاؤ
برپا کہرام دل کی دنیا میں
کر دیا ہے تو خود بھی آ جاؤ
صائمہ یوسفزئی
No comments:
Post a Comment