لوگوں سے واسطہ کہاں ہے
ہم سے کوئی آشنا کہاں ہے
جس کی ہمیں جستجو رہی تھی
گلشن میں وہ گل کھلا کہاں ہے
مجھ پر مختاری کا ہے الزام
سب تیرا ہے، مِرا کہاں ہے
مل کے سب رہتے تھے کبھی ہم
اب ایسا معاشرہ کہاں ہے
ساری دنیا میں دیکھ آیا
تم سا کوئی دوسرا کہاں ہے
اب تیرے غمِ فراق میں جاں
خود سے بھی رابطہ کہاں ہے
تصویر دکھائے ہو بہو جو
اشہر! وہ آئینہ کہاں ہے
اشہر اشرف
No comments:
Post a Comment