Wednesday, 27 July 2022

لوگوں سے واسطہ کہاں ہے

 لوگوں سے واسطہ کہاں ہے

ہم سے کوئی آشنا کہاں ہے

جس کی ہمیں جستجو رہی تھی

گلشن میں وہ گل کھلا کہاں ہے

مجھ پر مختاری کا ہے الزام

سب تیرا ہے، مِرا کہاں ہے

مل کے سب رہتے تھے کبھی ہم

اب ایسا معاشرہ کہاں ہے

ساری دنیا میں دیکھ آیا

تم سا کوئی دوسرا کہاں ہے

اب تیرے غمِ فراق میں جاں

خود سے بھی رابطہ کہاں ہے

تصویر دکھائے ہو بہو جو

اشہر! وہ آئینہ کہاں ہے


اشہر اشرف

No comments:

Post a Comment