Sunday 31 July 2022

مجھ کو تم شبدوں کی دیوی کہتے تھے

جو کچھ میں نے تمہیں لکھا تھا

شبد نہیں تھے

میرے ہاتھ کی ہر انگلی سے خون بہا تھا

مجھ کو تم ہی شبدوں کی دیوی کہتے تھے

یوں میرے شبدوں کا تم اپمان کرو گے

میرے دھیان میں کب ایسا تھا

میرا لہو اتنا سستا تھا


عنبرین صلاح الدین

No comments:

Post a Comment