دوسرا چاند فلک پر وہ دکھائے تو سہی
تیرے جیسا ہی کوئی اور بنائے تو سہی
دیکھ لینا میں اسے خود میں کروں گا شامل
اس سے کہنا کہ گلے مجھ کو لگائے تو سہی
فی البدیہہ اس کو غزل لکھ کے نہ دوں تو کہنا
ایک مصرعہ وہ محبت کا سنائے تو سہی
پھول اک بار بہاروں نے کھلایا تھا کبھی
اب کے ویسا ہی کوئی اور کھلائے تو سہی
جیسا وہ چاہتا ہے، ویسا بنوں گا میں ضمیر
کوزہ گر پھر سے ذرا چاک گھمائے تو سہی
یاسین ضمیر
No comments:
Post a Comment