Friday 29 July 2022

محبت میں سحر اے دل برائے نام آتی ہے

 محبت میں سحر اے دل! برائے نام آتی ہے

یہ وہ منزل ہے جس منزل میں اکثر شام آتی ہے

سفینہ جس جگہ ڈوبا تھا میرا بحرِ الفت میں

وہاں ہر موج اب تک لرزہ بر اندام آتی ہے

نہ جانے کیوں دلِ غم آشنا کو دیکھ لیتا ہوں

جہاں کانوں میں آوازِ شکستِ جام آتی ہے

دلِ ناداں یہی رنگیں ادائیں لُوٹ لیتی ہیں

شفق کی سُرخیوں ہی میں تو چُھپ کر شام آتی ہے

محبت نے ہر اک سے بے تعلق کر دیا مجھ کو

تمہاری یاد بھی اب تو برائے نام آتی ہے

نہ جانے کون سی محفل میں اب تم جلوہ فرما ہو

نظر رہ رہ کے اُٹھتی ہے، مگر ناکام آتی ہے

غمِ دوراں سے مل جاتی ہے تھوڑی دیر کو فُرصت

تصور میں جہاں اک جنتِ بے نام آتی ہے

بدل سکتا ہوں اس کا رُخ مگر یہ سوچ کر چُپ ہوں

تمہارا نام لے کر گردشِ ایام آتی ہے

لرز اُٹھتے ہیں کونین اے مشیر! انجامِ الفت پر

جبینِ شوق اس کے در سے جب ناکام آتی ہے


مشیر جھنجھانوی

No comments:

Post a Comment