عارفانہ کلام نعتیہ کلام
تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے
حامئ بے کساں! کیا کہے گا جہاں آپؐ کے در سے خالی اگر جائیں گے
خوفِ طوفان ہے آندھیوں کا ہے غم، سخت مشکل ہے آقاؐ کدھر جائیں ہم
آپؐ بھی گر نہ لیں گے ہماری خبر، ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے
مے کشو!! آؤ، آؤ، مدینے چلیں،۔ دستِ ساقئ کوثر سے پینے چلیں
یاد رکھو اگر اٹھ گئی اک نظر، جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیں گے
کوئی اپنا نہیں غم کے مارے ہیں ہم، آپؐ کے در پہ فریاد لائے ہیں ہم
ہو نگاہِ کرم، ورنہ چوکھٹ پہ ہم، آپؐ کا نام لے لے کے مر جائیں گے
آپؐ کے در سے کوئی نہ خالی گیا، اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا
ہو حبیؔبِ حزیں پر بھی آقاؐ کرم، ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے
حبیب وارثی
No comments:
Post a Comment