Wednesday 20 July 2022

میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں

گیت


میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں

بنا کے تجھ کو سمندر میں پیاس ہو جاؤں

میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں


جو دے دے مجھ کو اجازت تو میری جان مجھے

بنا کے چاند محبت کے آسماں کا تجھے

کرن کرن میں تِرے آس پاس ہو جاؤں

بنا کے تجھ کو سمندر میں پیاس ہو جاؤں

میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں


ہوئی قبول جو بِن مانگے وہ دعا تُو ہے

جو ٹوٹ کر بھی نہ ٹوٹے وہ سلسلہ تُو ہے

رہے ادھوری نہ جو میں وہ آس ہو جاؤں

بنا کے تجھ کو سمندر میں پیاس ہو جاؤں

میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں


میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں

بنا کے تجھ کو سمندر میں پیاس ہو جاؤں


سعید گیلانی

No comments:

Post a Comment