گیت
میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں
بنا کے تجھ کو سمندر میں پیاس ہو جاؤں
میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں
جو دے دے مجھ کو اجازت تو میری جان مجھے
بنا کے چاند محبت کے آسماں کا تجھے
کرن کرن میں تِرے آس پاس ہو جاؤں
بنا کے تجھ کو سمندر میں پیاس ہو جاؤں
میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں
ہوئی قبول جو بِن مانگے وہ دعا تُو ہے
جو ٹوٹ کر بھی نہ ٹوٹے وہ سلسلہ تُو ہے
رہے ادھوری نہ جو میں وہ آس ہو جاؤں
بنا کے تجھ کو سمندر میں پیاس ہو جاؤں
میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں
میں یوں ملوں تجھے تیرا لباس ہو جاؤں
بنا کے تجھ کو سمندر میں پیاس ہو جاؤں
سعید گیلانی
No comments:
Post a Comment