عالم تِری نگہ سے ہے سرشار دیکھنا
میری طرف بھی ٹک تو بھلا یار دیکھنا
ناداں سے ایک عمر رہا مجھ کو ربط عشق
دانا سے اب پڑا ہے سروکار دیکھنا
گردش سے تیری چشم کے مُدت سے ہوں خراب
تس پر کرے ہے مجھ سے یہ اقرار دیکھنا
ناصح عبث کرے ہے منع مجھ کو عشق سے
آ جائے وہ نظر تو پھر انکار دیکھنا
چندا کو تم سے چشم یہ ہے یا علیؑ کہ ہو
خاکِ نجف کو سرمۂ ابصار دیکھنا
ماہ لقا چندا
No comments:
Post a Comment