Saturday 23 July 2022

یونہی بیٹھی سوچ رہی تھی

 تلاشِ ذات


یونہی بیٹھی سوچ رہی تھی

ذات سمندر کھوج رہی تھی

سوچ کی ندیا بہتے بہتے

ان کہے دُکھ کہتے کہتے

فطرت درپن کھول رہی تھی

کانوں میں رس گھول رہی تھی

اور میں بیٹھی سوچ رہی تھی

خاکی رنگ میں، میں پوشیدہ

فطرت سبز لبادے میں ہے

لیکن یہ سر سبز دوشیزہ

میرے رنگ کی کیوں خوگر ہے

کیوں کر خاک ہی اس کا گھر ہے

آخر کیا اسرار ہے اس میں

کہ مٹی سے جڑتے ہی فطرت

رنگوں کی بارش کرتی ہے

دِل کو کیسا خوش کرتی ہے

ایسا کیا اسرار ہے اس میں


تنزیلہ افضل

No comments:

Post a Comment