Saturday, 23 July 2022

حاسدوں کی بڑی تعداد بھی آ جاتی ہے

 حاسدوں کی بڑی تعداد بھی آ جاتی ہے

اس کے آتے ہی یہ اُفتاد بھی آ جاتی ہے

خود بھی کچھ کم نہیں میں اپنی تباہی کے لیے

دوستوں سے مجھے امداد بھی آ جاتی ہے

ہر رکاوٹ کو گرایا بھی نہیں جا سکتا

راستے میں کبھی اولاد بھی آ جاتی ہے

رونا ہوتا ہے کسی اور حوالے سے مجھے

اور ایسے میں تِری یاد بھی آ جاتی ہے 


ثناء اللہ ظہیر

No comments:

Post a Comment