حاسدوں کی بڑی تعداد بھی آ جاتی ہے
اس کے آتے ہی یہ اُفتاد بھی آ جاتی ہے
خود بھی کچھ کم نہیں میں اپنی تباہی کے لیے
دوستوں سے مجھے امداد بھی آ جاتی ہے
ہر رکاوٹ کو گرایا بھی نہیں جا سکتا
راستے میں کبھی اولاد بھی آ جاتی ہے
رونا ہوتا ہے کسی اور حوالے سے مجھے
اور ایسے میں تِری یاد بھی آ جاتی ہے
ثناء اللہ ظہیر
No comments:
Post a Comment