عارفانہ کلام نعتیہ کلام
حشر کے روز بھی ایسا تو نہیں ہو سکتا
امتی آپﷺ کا تنہا تو نہیں ہو سکتا
چاند روشن ہے، ستاروں سے سوا روشن ہے
ہاں مگر آپﷺ کا چہرہ تو نہیں ہو سکتا
باغِ جنت بھی اگرچہ ہے بلا کا جاذب
خیر کچھ بھی ہو، مدینہ تو نہیں ہو سکتا
اس گنہ گار کی تربت میں، مدینے والے
آپﷺ ہوں گے، سو اندھیرا تو نہیں ہو سکتا
عرش کی عظمت و رفعت کا ہے اقرار مگر
میرے سرکارﷺ سے اونچا تو نہیں ہو سکتا
جس نے مرنے پہ زیارت کی دعا مانگی ہو
پھر اسے موت کا کھٹکا تو نہیں ہو سکتا
وہ جو معراج پہ پہنچے تو زمیں رک جائے
وہ بشر ہو بھی تو ہم سا تو نہیں ہو سکتا
علی ارتضیٰ
No comments:
Post a Comment