Friday 22 July 2022

حشر کے روز بھی ایسا تو نہیں ہو سکتا

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


حشر کے روز بھی ایسا تو نہیں ہو سکتا 

امتی آپﷺ کا تنہا تو نہیں ہو سکتا

چاند روشن ہے، ستاروں سے سوا روشن ہے 

ہاں مگر آپﷺ کا چہرہ تو نہیں ہو سکتا

باغِ جنت  بھی اگرچہ ہے  بلا کا جاذب

خیر کچھ بھی ہو، مدینہ تو نہیں ہو سکتا 

اس گنہ گار کی تربت میں، مدینے والے

آپﷺ ہوں گے، سو اندھیرا تو نہیں ہو سکتا

عرش کی عظمت و رفعت کا ہے اقرار مگر

میرے سرکارﷺ سے اونچا تو نہیں ہو سکتا

جس نے مرنے پہ زیارت کی دعا مانگی ہو

پھر اسے موت کا کھٹکا تو نہیں ہو سکتا

وہ جو معراج پہ پہنچے تو زمیں رک جائے

وہ بشر ہو بھی تو ہم سا تو نہیں ہو سکتا


علی ارتضیٰ

No comments:

Post a Comment