جس گھڑی یہ آدمی خود میں خدا ہو جائے گا
کہنے والے نے کہا تھا؛ سب فنا ہو جائے گا
کیا یہ کوئی شرط ہے؟ جو ہارنے کا خوف ہو
عشق اگر تم سے نہ ہو پایا تو کیا ہو جائے گا
یہ محبت ہے، یہ مر جانے سے بھی جاتی نہیں
تُو کوئی قیدی نہیں ہے جو رہا ہو جائے گا
شام کے منظر کو تکنا بھی عبادت ہے میری
مجھ کو جانے دے میرا سورج قضا ہو جائے گا
علی زریون
No comments:
Post a Comment