Wednesday 20 July 2022

مرے مکان سے پہرا کبھی اٹھا ہی نہیں

 مِرے مکان سے پہرہ کبھی اٹھا ہی نہیں

میں بھاگ جاتا مجھے راستہ ملا ہی نہیں

ستم شعاروں کی موجودگی سے لگتا ہے

ابھی زمیِں پہ کوئی معرکہ ہوا ہی نہیں

ہوائیں کرتی ہیں کس منزِل مراد کا شور

گجر بجا ہی نہیں کارواں چلا ہی نہیں

تو کیوں ہواؤں کو اپنے خلاف کرتا ہے

سوال یہ ہے تِرے پاس جب دِیا ہی نہیں

تمام عمر چلا پھر بھی اک مقام پہ ہوں

خیال آپ سے آگے کبھی گیا ہی نہیں

مسائل اتنے تھے دنیا کے اپنے ساتھ ظفر

کہ خود سے ملنے کا موقع کبھی ملا ہی نہیں


ظفر گورکھپوری

No comments:

Post a Comment