إمرأة
میں جنس نہیں
اشرف المخلوق ہوں
وہی جسے خالق نے بنایا
تو اپنی تخلیق پہ نازاں ہوا
انجیر کی، زیتون کی
اور امن والے شہر
مکہ کی قسم کھائی، فرمایا؛
لَقَدْ خَلَقْنَا ٱلْإِنسَٰنَ فِىٓ أَحْسَنِ تَقْوِیْم
جب ماں کی کوکھ سے پیدا ہوا
کچھ نہیں جانتا تھا
جاہل مُطلق تھا وہ
رب نے فرمایا؛
لَا تَعْلَمُونَ شَيْـًٔا
ماں کی انگلی پکڑ کے
رکھا پہلا قدم
اور سیکھا
دنیا برتنے کا علم
پھر وہ پستی کی انتہا میں جا گرا
اور مجھے
پاؤں کی جوتی سمجھنے لگا
کاروبار کی کوئی شے بنا دی گئی
کبھی ٹرافی وائف بنی
اونچے اونچے دام لگائے
سر پہ برانڈ کے تاج سجائے
حسن کی ملکہ بنایا
کبھی کوڑیوں کے مول بیچ دیا
گھٹیا بازار میں لا بٹھایا
اور گشتی کا لقب دیا
جنت ہے میرے قدموں تلے
بنتِ آدمؑ ہوں میں
بھول گیا وہ
اور میں خود بھی
کہ إمرأة ہوں میں
سلمیٰ جیلانی
إمرأة: عورت
No comments:
Post a Comment