عجب سی بو ہے سوئے عالم
مہک محبت کی کھو گئی ہے
نہ مسجدوں میں سکوں ہے باقی
نہ مندروں میں کہیں ہے شانتی
ہے گرجوں میں بھی تو بے قراری
سٹوپا میں بھی بسے بے زاری
کہاں ہے اُمت اس نبیﷺ کی
حسن اخلاق جس کا دیں ہے
خوں کے رشتے بے کار سے ہیں
سب ایک دوجے سے بے زار سے ہیں
تورات کے وہ درس سارے کیا ہوئے؟
زبور و انجیل کے سب سبق ہیں مٹے ہوئے
درس قرآن کہاں ہے باقی؟
ہے نفسا نفسی میں سارا عالم
سب کو اپنی پڑی ہوئی ہے
ہے روز حشر تو آنا باقی
پھر قیامت یہ کیوں مچی ہے؟
کہیں بھی جائے اماں نہیں ہے
ظلم آخر کہاں نہیں ہے؟
کہیں سے کوئی مسیحا ابھرے
بن کے رحمت زمیں پہ اترے
جو آ کے ایسا حال بدلے
اس زمانے کی چال بدلے
دلوں کو جو دلوں سے جوڑے
جو آ کے میں کے بتوں کو توڑے
سب کو بُھولا سبق پڑھائے
سب کو راہ حق دکھائے
مہک محبت کی پھر سے چھائے
بہار دنیا کی لوٹ آئے
ثمین بلوچ
No comments:
Post a Comment