عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
کبھی ہو یوں بھی دیارِ حبیبﷺ جاؤں میں
وہاں پہ جاؤں تو پھر لوٹ کر نہ آؤں میں
جو خواب ہی میں کبھی قرب ان کا پاؤں میں
زبانِ اشک سے رودادِ دل سناؤں میں
یہ کائنات مِرے ساتھ رقص میں آئے
درِ حضورﷺ پہ جب نعت گنگناؤں میں
بس اپنے ہاتھ میں دامانِ مصطفٰیﷺ آ جائے
پھر اس کے بعد ہر اک شے کو بھول جاؤں میں
مجھے بھی جذبۂ حضرت حسّان ہو عطا یا رب
ہمیشہ نعت کے شعروں میں مسکراؤں میں
گزر ہو میرا بھی شہرِ نبیؐ کی گلیوں میں
ہر ایک ذرہ کو چوموں گلے لگاؤں میں
ہر ایک حرف مِری نعت کا اجالا دے
رواں رواں مِرا روشن ہو جگمگاؤں میں
بسا کے نظروں میں طیبہ کے خوشنما منظر
حصارِ فکر میں ان کو سمیٹ لاؤں میں
جھکے گا سر تو مِرا بس ترے حضور خدا
دل آستانہ پہ ان کے مگر جھکاؤں میں
مجھے حضورﷺ کا اسوہ قمر سہارا دے
رہِ حیات میں جب جب بھی ڈگمگاؤں میں
قمر سنبھلی
No comments:
Post a Comment