کشمیر
پھولوں نے چھپا رکھا ہے، ورنہ
زخموں سے اَٹا ہوا بدن ہے
ہونٹوں پہ رکے ہوئے ہیں شعلے
آنکھوں میں جمی ہوئی جلن ہے
پھیلا ہوا ہاتھ برہمن کا
اس چاند کا مستقل گہن ہے
جلتے ہوئے گھر، چِھنے ہوئے کھیت
ہر شخص وطن میں بے وطن ہے
سنتے ہیں سمندروں کے اس پار
اقوام کی ایک انجمن ہے
آج اس کے اصول کے مطابق
ظالم ہے وہی، جو خستہ تن ہے
آج اس کی روایتوں کی رُو سے
رہبر ہے وہی، جو راہزن ہے
آج اس کی بلند مسندوں پر
ہر چور کے ہاتھ میں کفن ہے
حق بات تو خیر، جُرم تھا ہی
حق مانگنا بھی دِوانہ پن ہے
احمد ندیم قاسمی
No comments:
Post a Comment