عارفانہ کلام حمد نعت مقبت
چاند تک پہنچا کوئی بابِ حرم تک پہنچا
"میری معراج کہ میں تیرےؐ قدم تک پہنچا"
رائیگاں اس کی عبادت بھی ریاضت بھی ہوئی
تیری گلیوں سے جو ہٹ ہٹ کے حرم تک پہنچا
اپنی تقدیر پہ وہ لفظ ہے نازاں کتنا
نعتِ آقاﷺ کے لیے جو بھی قلم تک پہنچا
آپﷺ کی عمر کا گزرا ہے جو اک اک لمحہ
ڈھل کے قرآن کی صورت میں وہ ہم تک پہنچا
سعادت حسن آس
No comments:
Post a Comment