کتنے اخبار فروشوں کو صحافی لکھا
نا مکمل کو بھی خادم نے اضافی لکھا
تُو نے بُھولے سے نہ سمجھی مِرے جذبے کی کسک
میں نے برسوں تِری آنکھوں کو غلافی لکھا
ہاتھ اٹھا سکتے تھے میرے بھی بغاوت کا علم
میں نے ہر ظلم کے خانے میں معافی لکھا
عشق کی خیر ہو اللہ کہ نا شکروں نے
اک ادھوری سی ملاقات کو کافی لکھا
آپ دنیا کو سمجھتے رہیں سامانِ طرب
میں نے سانسوں کو گناہوں کی تلافی لکھا
وہ ہی کرتا رہا اندر سے ملامت مجھ کو
میں نے جو لفظ اصولوں کے منافی لکھا
بے وقوفوں نے مِری آبلہ پائی کا علاج
ہنسی آتی ہے کہ ہمدرد کی صافی لکھا
شکیل جمالی
No comments:
Post a Comment