Saturday 29 April 2023

جو مہرباں الفاظ تھے کس نے سنے کس نے کہے

جو مہرباں الفاظ تھے کس نے سنے، کس نے کہے

یوں منتظر تیرے لئے، اے نامہ بر، ہم بھی رہے

تلوؤں کے چھالے کیا کہیں کیوں فاصلے بڑھتے رہے

دشتِ وفا کے مرحلے کس آس پر جی نے سہے

راتوں کے سائے رچ گئے پلکوں کی بھیگی چھاؤں میں 

اُجلی رُتوں کی چاہ میں آنکھوں کنول جلتے رہے

بے نام سی اک آرزو، بے تاب سی اک تشنگی

اپنی کہانی زندگی کس سے کہے، کیسے کہے


ادا جعفری

No comments:

Post a Comment