Wednesday 26 April 2023

مرے لفظوں کی نبضیں کاٹ دی ہیں

مِرے لفظوں کی نبضیں کاٹ دی ہیں

ان آنکھوں نے وہ نظمیں کاٹ دی ہیں 

بہت افسوس ہوتا ہے کبھی تو

یہ کن لوگوں میں عمریں کاٹ دی ہیں

لگے رہنے دئیے کمرے میں جالے

دریچے سے تو بیلیں کاٹ دی ہیں 

رہا تو کب کا اس نے کر دیا تھا

خوشی سے ہم نے جیلیں کاٹ دی ہیں 

نظر کی ڈور سے چپ چاپ اس نے 

سخن کرتی پتنگیں کاٹ دی ہیں 


جہانزیب ساحر

No comments:

Post a Comment