ہر صدی میں قصۂ منصور دہرایا گیا
سچ کہا جس نے اسے سُولی پہ لٹکایا گیا
ہم پہ ہی صدیوں سے ہیں ظلم و ستم جبر و الم
اور ہمیں ہی مُورد الزام ٹھہرایا گیا
ہر زمانے میں ملے گا اک صداقت کا نقیب
ہر زمانے میں اسے ہی طوق پہنایا گیا
رخ بدل کر آندھیاں حالات کی اٹھتی رہیں
عزم میں میرے نہ کوئی فرق بھی پایا گیا
کیا سنائیں ہم شکست دل کا افسانہ جمال
یہ وہ شیشہ ہے جو ہر پتھر سے ٹکرایا گیا
جمال نقوی
No comments:
Post a Comment