مکین چھوڑ کے خالی مکان کیا گئے ہیں
کہ اپنے نام کی تختی کو بھی ہٹا گئے ہیں
وگرنہ، رنج تھا ایسا کہ دَم نکل جاتا
لرزتے ہونٹ مِرا حوصلہ بڑھا گئے ہیں
میں غمزدہ تِری تصویر کو بنا رہا ہوں
سو رنگ بھرتے ہوئے ہاتھ لڑکھڑا گئے ہیں
تمہارے وصل کے امید کی کرن بھی نہیں
شبِ فراق کے سائے بھی دل پہ چھا گئے ہیں
تجھے گنوا کے بھی گریہ نہ کرتے اتنا حسن
کہ جتنے اشک تجھے پا کے ہم بہا گئے ہیں
عطاءالحسن
No comments:
Post a Comment